Wednesday, June 24, 2015

جے ایف سترہ کا پہلا برآمدی آرڈر، پاکستان اور چین کی بڑی کامیابی

پیرس میں جاری انٹرنیشنل ایئر شو سے پاکستان کو اپنے جے ایف سترہ تھنڈر لڑاکا طیارے کی فروخت کو لے کر کئی امیدیں وابسطہ تھیں ۔ خوشی کی خبر یہ ہے کہ شو کے پہلے ہی روز پاکستان نے طیارے کا پہلا برآمدی آرڈر حاصل کرلیا ہے ۔ چین کی شراکت سے بننے والا یہ لڑاکا طیارہ جدید تکنیکی اصولوں پر تیار کیا گیا ہے جس کی متعدد خصوصیات ہیں ۔ پاکستان اور چین کے درمیان جی ایف سترہ کے ماہدے اور پھر اس کی فروخت سے دونوں ممالک کو کئی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
جے ایف سترہ طیارے کو روسی ایم آئی جی اکیس طیارے کی طرز پر تیار کیا گیا ہے ۔  سرد جنگ کے بعد جنگی طیاروں کی گرتی ہوئی مارکیٹ کے پیش نظر ایک کم لاگت اور کم قیمت والا طیارہ جنگی سامان کی خرید و فروخت کے میدان میں پاکستان اور چین کا ایک مثبت قدم ہے ۔ اس سے ان دونوں ممالک کے ساتھ ان بحری افواج کو بھی تقویت حاصل ہوسکتی ہے جو اسکی کم قیمت اور اعلی معیار کے باعث اسے خریدنے کا فیصلہ کرتی ہیں ۔ روس کے مہنگے جنگی سامان کے خریداروں میں جہاں صرف ترقی یافتہ ممالک شامل ہی ہیں ارجینٹینا، نائیجیریا ، مصر اور وینزویلا جیسے ممالک کے لیے جے ایف سترہ  ایک بہتر آپشن ثابت ہو سکتا ہے ۔
پاکستان کو چین کے ساتھ طے کیے گئے جے ایف سترہ معاہدے سے کئی فوائد حاصل ہوئے جن میں سے ایک یہ ہے کہ معاہدے کے بعد پاکستان کا جنگی سامان کے لیے محض مغربی کمپنیوں پر انحصار کم ہوگیا۔ پاک چین بیلسٹک میزائل معاہدے کے بعد امریکہ کی برآمدات پر لگائی گئی پابندیوں اور مزید ایف سولہ طیاروں کی تیاری کے مواقعے محدود ہونے کے باعث پاکستان کو اپنے اتحادی چین کی مدد درکار ہوئی ۔ انیس سو ننیانوے میں طے پانے والے معاہدے میں چائنہ ایویوشن امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ  کارپوریشن اور پاکستان کی ایک سو پچاس ملین ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری سے جے ایف سترہ تھنڈر طیارے کا ڈیزائن تیار کیا گیا ۔ 
 جہاں ایک طرف جے ایف سترہ کے معاہدے اور پھر اس کی فروخت سے پاکستان کو کئی فوائد حاصل ہوئے ہیں وہیں چین نے بھی اس ڈیل سے بہت سے فائدے حاصل کیے ہیں ۔ اسلام آباد ایک طویل عرصے سے بیجنگ کے ہتھیاروں کا اہم خریدار رٓہا ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق گزشتہ کئی سالوں سے چین میں تیار کیے جانے والے چالیس فیصد سے زائد ہتھیار پاکستان کو ہی فروخت کیے جارہے ہیں۔ اس کے باعث چین کو ملٹری ہارڈویئر ٹریڈ میں ایک انتہائی اہم مقام حاصل ہوگیا ہے اور ساتھ ہی اس عرصے میں چین کی ہتھیار برآمد میں بھی کئی گناہ اضافہ ہوا ہے  ۔
جے ایف سترہ کی برآمد سے چین کے ہتھیاروں اور دیگر جنگی اشیا کی برآمد کو مزید وسعت حاصل ہوگی۔ امید کی جاسکتی ہے کہ جے ایف سترہ کی خریداری کرنے والے چین کے مہنگے ترین جہاز جے اکتیس پر بھی نظر ثانی کریں کے۔ مزید یہ کہ معاہدے سے چین کو روس کے ساتھ جاری جنگی سازو سامان کی خرید و فروخت کی جنگ میں مزید تقویت حاصل ہوگی ۔
 روس کے لڑاکا طیاروں اور پاکستان کے جے ایف سترہ میں ایک اہم فرق یہ ہے کہ پاکستانی طیارے کے مقابلے میں روس کے طیاروں کی دیکھ بھال میں کثیر رقم درکار ہوتی ہے اس کے باوجود لڑاکا طیاروں کی خریداری کرنے والے ممالک ایک طویل عرصے سے روس کے ساتھ ہی کاروبار کر رہے ہیں ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ جے ایف سترہ محض قیمتوں میں کمی کے ذریعے ہی جنگی آلات خریدنے والے ممالک کو اپنی طرف متوجہ کر سکتا ہے۔
جنگی طیارے جے ایف سترہ کا پہلا آرڈر حاصل کرنے میں پاکستان کو کافی عرصہ لگا ۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ جنگی طیاروں، ہتھیاروں اور دیگر سازوسامان سے کسی بھی ملک کا وقار اور اثرونفوذ منسلک ہوتا ہے اسی لیے جنگی سامان خریدتے وقت ممالک مالی مسائل کے باوجود بھی اعلی شہرت یافتہ اورآزمائے ہوئے آلات کی خریداری کو ہی درست سمجھتے ہیں۔
ان تمام حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے جے ایف سترہ کا برآمدی سودہ پاکستان اور چین کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے جس سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہونگے بلکہ جنگی سازوسامان کی مارکیٹ میں انھیں ایک منفرد حیثیت حاصل ہوگی ۔



No comments:

Post a Comment